میں بہت خوش تھا مجھے درد کا مارا کر کے |
مجھ کو برباد کیا لا کے تمہارا کر کے |
خود سے پوچھوں تو بہت دل میں چبھن ہوتی ہے |
کیا ملا ساری عمر تجھ کو گوارا کر کے |
کس سے اب بات کروں کس سے مدد مانگوں اب |
لوگ ہنستے ہیں یاں زخموں کا نظارہ کر کے |
کچھ بھی بدلا نہیں مجھ کو بھی گنوایا تو نے |
کیا ملا تجھ کو یہاں مجھ سے کنارا کر کے |
ایک مدت سے وہیں پر میں کھڑا ہوں شاہدؔ |
کیوں نہ آیا تو وہاں مجھ کو اشارہ کر کے |
معلومات