لوگ جاتے ہوئے گھر کی دیوار پر تھوکتے جائیں گے
میں اسی خوف سے رنگ بھرتا نہیں
یہ وہی خوف ہے جس کے ہوتے ہوئے
کوئی ہنستی نہیں
کوئی روتا نہیں
جبکہ اندر کی دنیا تو رنگین ہے
رنگ ہی رنگ ہیں دل کی دیوار پر جو کسی رہ گزرکا کنارہ نہیں
کہ مجھے اس گلی میں کوئی آنا جانا گوارا نہیں
میں اکیلا نہیں
جو اکیلا ہوا جا رہا ہے اگر تو اسی تھوک کے خوف سے

0
62