کب ہوا یوں صنم بھی بھول گئے |
گو کہ ہم سارے غم بھی بھول گئے |
اس تواتر سے دکھ ملے ہیں کہ ہم |
سب گُزشتہ ستم بھی بھول گئے |
وقت نے ایسے رنگ بدلا ہے |
چاہتوں کا بھرم بھی بھول گئے |
جب بھی اس کی گلی سے گزرے ہیں |
ہم تو اپنے قدم بھی بھول گئے |
یاد میں جس کی دن کٹے قرنی |
آخرش وہ صنم بھی بھول گئے |
محمد اویس قرنی |
معلومات