کبھی نعتیں ہم بھی نبی کی سنائیں
سدا نغمے ان کے محبت سے گائیں
نہیں ہے جو پیدا ہوا اور ان سا
کوئی غیر ہادی نہ ڈھونڈیں نہ چاہیں
نبی چاہیں جس کو چلا آئے در پر
ہوا ان سے کہنا ہمیں بھی بلائیں
منور ہیں دن اس کے راتیں سہانی
زیارت کو جس کی فرشتے ہیں آئیں
ہے مقصودِ ہستی فضائے مدینہ
جو چلتی یہاں ہیں کرم کی ہوائیں
حسیں شہر ان کا حسیں باغ اس میں
حزیں چاہے جانا اسے دیں دعائیں
اے محمود بطحا کے عازم بنو اب
کرو التجا وہ تمہیں بھی بلائیں

24