شفیق دل خلیل،دل رحیم دل عظیم ہے
حبیب دل منیب دل کریم دل عظیم ہے
غموں کے تیروں کا گلہ نہ زخم وقت کا اثر
خدا کی یاد میں رہے نسیم دل عظیم ہے
درود میں جو ڈھل گیا، عذاب اس سے ٹل گیا
نبی کے عشق میں کھلا۔ شمیم دل عظیم ہے
فقیر ہو کے بھی رہا، وہ دور باد شاہوں سے
حلیم، بردبار، وہ علیم دل عظیم ہے
ذکر نبی میں جو رہے وہ سینہ مثلِ طور ہے
جنونِ عشقِ میں جلے حریم دل عظیم ہے
سرور عشق و مستی کی وہ بولتا ہے بولیاں
وہ عشق کا طبیب ہے فہیم دل عظیم ہے
درِ نبی کا فیض ہے عتیق دل کی روشنی
جو عشق میں جلا ہے مستقیم دل عظیم ہے

0
3