| دیوانے کا حال نہ پوچھو جیسے تیسے جی لے گا |
| تیرے ملن کا امرت جل یا زہرِ جدائی پی لے گا |
| حسن تقاضا کرتا ہے کیا ہم جیسے آواروں سے |
| حکم دامن سینے کا تو دیوانہ سی بھی لے گا |
| امیدوں کی آہٹ میں اب اہلِ ہوس کا جو کچھ ہو |
| تم کو خوف ہے کیا کیا لیکن یہ تو بوسہ ہی لے گا |
| آنکھوں کو سینکا تو گیا ہے ہونٹوں کے انگاروں میں |
| زلفوں کے سائے میں پلا یہ دل کوئی غم بھی لے گا |
معلومات