| آپ نے مسکرا کے دیکھ لیا |
| اور پھر حال بھی نہیں پوچھا |
| حالتِ زار کا علاج تھا کیا |
| آپ نے مسکرا کے دیکھ لیا |
| دل لگی جو مجھے عجیب لگی |
| اور پھر دل لگا کے دیکھ لیا |
| عشق میں خواب دیکھنے تھے مجھے |
| آپ کو دل میں لا کے دیکھ لیا |
| خود سے بھی دور ہو گئے ہم تو |
| جب انہیں ہم نے پا کے دیکھ لیا |
| اشک آنکھوں سے پوچھنے لگے |
| آپ نے کیوں ہنسا کے دیکھ لیا |
| اب کوئی خواب بھی نہیں آتا |
| آپ کو دل میں لا کے دیکھ لیا |
| میں بہت آئینے میں جھانکتا تھا |
| پھر مجھے آئینے نے دیکھ لیا |
| میں نے ہر طرح سے کیا محسوس |
| میں نے ہر زاویے سے دیکھ لیا |
| ہچکیوں کا سبب تو ہے کوئی |
| آپ نے ذکر کر دیا ہوگا |
| ساری گستاخیاں نظر نے کیں |
| دل بچارہ نشانہ بنتا ہے |
| دل نے اظہارِ مدّعا تو کیا |
| دیکھیے کیا فسانہ بنتا ہے |
| پوچھتے ہیں وہ سعی کا حاصل |
| ایک صالح زمانہ بنتا ہے |
| آپ دل کا خیال رکھیں گے |
| آپ سے دل لگانا بنتا ہے |
| وقت قیامت تک دیتا ہوں |
| میرے دل پر دستک دینا |
معلومات