| مرے دشمن کی جب تحسین کی تھی |
| وہیں تو نے مری توہین کی تھی |
| میں اس کو بھولنے سا لگ گیا ہوں |
| وہ جس نے صبر کی تلقین کی تھی |
| زمانہ بد دعائیں دے رہا تھا |
| کہو تم نے بھی تو آمین کی تھی |
| تعلق اس لئے ٹوٹا کہ میں نے |
| خطائے عشق بھی سنگین کی تھی |
| تمہیں اب کھودنے سے کیا ملے گا |
| وفا کی خود ہی تو تدفین کی تھی |
معلومات