اترا ذرا نقاب تو دنیا بدل گئی
دیکھا ترا شباب تو دنیا بدل گئی
تیری نگاہ ناز سے موسم بدل گیا
مہکا ذرا گلاب تو دنیا بدل گئی
تو نے اٹھائی آنکھ تو روشن ہوا جہاں
دیکھا ترا جو خواب تو دنیا بدل گئی
ساقی تری شراب میں کیسا سرور تھا
پی کے تری شراب تو دنیا بدل گئی
میں نے کہا حضور تو تو نے کہا نہیں
تو نے کہا جناب تو دنیا بدل گئی
دنیا کی کیا کہوں کہ یہ دنیا عجیب ہے
سن کے ترا جواب دنیا بدل گئی
بے چین و بے قرار تھا فیضان آجکل
پڑھ لی نئی کتاب تو دنیا بدل گئی
فیضان حسن طاہر بھٹی

0
137