مرے شاعر
ثنائے حسن کے شیدا
رواں تیری زباں پر ہیں
مری تعریف کے جملے
کہیں یہ تذکرہ ہے پھر
مری زلفوں کی رنگت میں
گھٹاؤں کی سیاہی ہے
مری آنکھیں ہیں یوں جیسے
شرابوں کے کٹورے ہیں
مرے گالوں کی سرخی تو
شفق کے رنگ جیسی ہے
مرے ہونٹوں کی ٹہنی پر
گلابوں کا بسیرا ہے
مگر یوں ہے مرے شاعر
تیرے فن کی رسائی تو
مرے اجلے بدن تک ہے
مرے اندر کی تاریکی
بھلا کب تو نے دیکھی ہے
مگر یوں ہے مرے شاعر
تیرے فن کی زمینوں میں
مرے جذبات کے مدفن پہ رکھی ہے
ترے الفاظ کی چادر
حسیں الفاظ کی چادر
انہی لفظوں کی بجلی نے
چمک کے کر دیا اندھا
مرے حساس لوگوں کو
بھلا اب کون دیکھے گا
مرے ناسور زخموں کو
مری سسکی کو آہوں کو
بھلا اب کون دیکھے گا
مری زلفوں کی رنگت میں
گھٹاؤں کی نہیں میرے
مقدر کی سیاہی ہے
مرے گالوں کی سرخی تو
زمانے کے طمانچوں کے سبب سے ہے
مرے ہونٹوں کی ٹہنی پر
تو کوئی بھی گلاب نہیں
مرے شاعر مری آنکھوں میں
آنسو ہیں شراب نہیں

0
88