ذرے ذرے میں تڑپ ہے سیدِ کونین سے |
رونقیں سب دہر کی ہیں سرورِ دارین سے |
لا مکاں میں بھی سجی تھی انجمن میلاد کی |
میل تھا جو انبیا کا ناناءِ سبطین سے |
رب نے بھیجا انبیا کو دیکھیں ان کی جلوتیں |
سلسلہ جو تام ہے سردارِ قبلہ تین سے |
عالمیں کی رونقیں گلشن نظارے بحر و بر |
تازگی ان کو ملی ہے صاحبِ قوسین سے |
آمدِ سرکار سے جاتا رہا جور و ستم |
کفر بھی آشفتہ سر ہے آپ کی نعلین سے |
حکمِ یزداں قل جو ہے وہ آپ دیں کونین کو |
مالکِ کل نے کہا سردارِ خافِ قین سے |
کچھ نہ تھا محمود جب اس ذاتِ واجب کے سوا |
گفتگو میں تھا کوئی تب نورِ ذاتِ عین سے |
معلومات