| نہ گھبرانا کبھی ہے امتحاں سے |
| ڈٹے رہنا مگر باد خزاں سے |
| ارادہ کچھ نرالا ہے جہاں سے |
| کوئی کہہ دے یہ جا کے آسماں سے |
| بنی ہے پوری خلقت جس کی خاطر |
| وہی برتر مکان و لا مکاں سے |
| کبھی دار فنا میں غم نہ کرنا |
| تردد میں نہ پڑنا ہے زیاں سے |
| ہیں منزل گہ سے کوسوں دور لیکن |
| "خبر پہنچی غبار کارواں سے" |
| تمدن کی یہی پہچان رہتی |
| جو ہم آہنگ ہیں رہتے اماں سے |
| جنہیں ناصؔر ہو تالیف و لیاقت |
| وہی عبرت پکڑتے ہیں نشاں سے |
معلومات