جینے نہیں دیا ہمیں مرنے نہیں دیا |
اس زندگی نے کھل کے بکھرنے نہیں دیا |
اک دائمی سے خوف میں زندہ رکھا گیا |
حق کے لیے ہمیں کبھی لڑنے نہیں دیا |
اک خواب تھا کہ کارِ نمایاں کریں کوئی |
کارِ خفیف بھی کوئی کرنے نہیں دیا |
ساحل پہ انتظار میں یہ عمر کٹ گئی |
ہم کو سمندروں میں اترنے نہیں دیا |
دیدار تو کجا کہ شہر کے فقیر تھے |
ہم کو تو اس گلی سے گزرنے نہیں دیا |
ممنوع ہم پہ شاہدؔ اجالے کیے گئے |
تاریکیوں کو روخ میں بھرنے نہیں دیا |
ق |
ایسا نہ ہو کہ راس یہ آ جائے زندگی |
زخموں کو آج تک کبھی بھرنے نہیں دیا |
معلومات