لادوا درد کی دوا کر دے
حوصلہ دل کو مسکرا کر دے
دل کو کچھ تو قرار مل جإے
چین إٓے اِسے دعا کر دے
آج دل ڈوبنے کو ہے میرا
آج تنکا ہی آسرا کر دے
ظلمتِ ہجر دل کو ڈستی ہے
دل میں روشن مرے دیا کر دے
کر کے اقرار پھر سے چاہت کا
پھر یہ سوکھا شجر ہرا کر دے
عمرِ رفتہ گزر نہ جإے یوں
زندگی کچھ تو اب عطا کر دے
جان باقی ہے میں فدا کر دوں
بھول کر ہی کبھی وفا کر دے
تلخیاں چھوڑ لوٹ کر آ جا
عشق میرا صنم روا کر دے
بھول کچھ پل یہ دشمنی حامد
چند لمحوں میں انتہا کر دے

77