دل کا یہ حال میں اب تم پہ عیاں کیسے کروں
اپنے لفظوں کو میں اب شعلہ بیاں کیسے کروں
تیرے اطوار نے پتھر سا بنایا ہے مجھے
میرے آنگن سے میں پھولوں کا گماں کیسے کروں
یہ جو پہروں تری یادوں نے رلایا ہے مجھے
تیری سوچوں کی میں تدفین کہاں کیسے کروں
ادا تیری سے جدائی کے اشارے ہیں مجھے
ساتھ چلنے کی میں اب تجھ سے زباں کیسے کروں
لوگ پوچھیں گے خرابیِ طبیعت کا مجھے
بے وفائی پہ میں اب آہ و فغاں کیسے کروں
یہ سماعت سے ہیں عاری جو ملے لوگ مجھے
اب ہمایوں کے خیالوں کو بیاں کیسے کروں
ہمایوں

0
37