ہمیں ہے یقیں یہ جہان، ہم سبھی ایک ہیں |
ہے دل میں فقط مہربان، ہم سبھی ایک ہیں |
نہ مذہب کا جھگڑا رہے، نہ کوئی درمیاں |
بس انسان ہو ہر مکان، ہم سبھی ایک ہیں |
ہو بستی کوئی یا نگر، ہو پہاڑ و چمن |
ہے اک سرزمیں کی پہچان، ہم سبھی ایک ہیں |
جو آئیں مصیبت میں ہم، تو بنیں اک علم |
ہو دشمن بھی پھر حیران، ہم سبھی ایک ہیں |
چلو ساتھ لے کر امیدوں کا یہ کارواں |
بنائیں نیا آسماں، ہم سبھی ایک ہیں |
کہے زیدی ہر داستاں، بن گئی اب فغاں |
محبت کا ہے ترجمان، ہم سبھی ایک ہیں |
معلومات