| بیمار مری زیست شفا مانگ رہی ہے |
| سرکار کی نگری کی ہوا مانگ رہی ہے |
| نظریں ہیں جھکی جانبِ سرکارِ مدینہ |
| بخشش کی نظر جود و سخا مانگ رہی ہے |
| کیوں رنج میں ڈالے اسے دنیا کی مصیبت |
| جس بیٹے کی ماں گھر میں دعا مانگ رہی ہے |
| مدفن کو ملے کوچۂِ سرکارِ مدینہ |
| تقدیر مدینے میں قضا مانگ رہی ہے |
| ہر سمت اٹھی ظلم و تشدد کی گھٹائیں |
| اب کرب و بلا پھر سے وفا مانگ رہی ہے |
| تعریف کسی شاہِ زمن کی نہ تصدق |
| مدحت میں زباں انکی ثنا مانگ رہی ہے |
معلومات