آپ سے تو ہو جائے
بات روبرو ہو جائے
دل اداس ہے میرا
تھوڑی گفتگو ہو جائے
رند ساتھ بیٹھے ہیں
ساقی اک سبو ہو جائے
چپ ہو کیوں سبھی پی کر
تھوڑی ہاؤ ہو ہو جائے
روح ساتھ ہے تیرے
جسم گر لہو ہو جائے
ریزہ ریزہ ہے یہ دل
اب تو کچھ رفو ہو جائے
دیکھ کر تری صورت
گل بے رنگ و بو ہو جائے
اک تو ساتھ ہو میرے
سارا جگ عدو ہو جائے
راہِ عشق میں ساغر
قتل آرزو ہو جائے

0
17