بات کرتے ہیں صلح مندی کی |
ہم نے کب کوئی شر پسندی کی |
ہم تو پہلے ہی تھے خلاف اِس کے |
آپ نے خود ہی فرقہ بندی کی |
آخرش کیوں نہیں چلی جاتی |
دل سے بیماری خود پسندی کی |
ہم پہ نزلہ گرا ہے کیوں آخر |
جانے کب بات کوئی گندی کی |
ہم تو مجنوں ہیں عشق میں ٹھہرے |
بات ہو کیسے ہوش مندی کی |
ہر کوئی اپنی سوچ رکھتا ہے |
ہو وہ پستی کی یا بلندی کی |
آگ خود ہی لگا کے خِرمن کو |
ہم سے کہتے ہو شر پسندی کی |
جھو ٹ بولے حریف اس کا کام |
ہم نے تو سچ سے پیش بندی کی |
آپ کو درد ساری دنیا کا |
داد دیتے ہیں فکر مندی کی |
جرم طارق ہے اس قدر اپنا |
ہم نے پرواز کی بلندی کی |
معلومات