مانا اجل کے بھیس میں پھرتی ہے زندگی
اس دور میں بھی جینے کا خطرہ لیا تو ہے
اس بے وفا کے ہاتھوں ہوئی آرزو بھی خاک
نازک سے دل نے دردِ تمنا لیا تو ہے

0
11