چراغ وفا کو جلاتا چلا جا
تنفر جہاں سے مٹاتا چلا جا
غموں میں سدا مسکراتا چلا جا
کشادہ دلی کو دکھاتا چلا جا
صلہ رحمی کا راستہ پر مہک ہے
غریبوں سے یاری نبھاتا چلا جا
فضائیں ہیں آلود آمیز لیکن
برائی سے دامن بچاتا چلا جا
خدا کا کرم ڈھونڈتا ہے بہانہ
ندامت کے آنسو بہاتا چلا جا
گلہ شومئی ء بخت کا نا روا ہے
سعی سے مقدر سجاتا چلا جا
ہے گر خواب زریں فروزاں یہ ناصؔر
تو پھر حسن تعبیر لاتا چلا جا

0
13