| کرتا تھا ایک شخص پہ اندھا یقین میں |
| "ہے یاد مجھ کو اپنی حماقت وہ آج بھی" |
| اندر کی ٹوٹ پھوٹ کا اس کو پتا نہیں |
| کرتا ہے بس بدن کی حفاظت وہ آج بھی |
| اب بھی کسی کے جسم پہ مرتا ہے، ہاۓ وہ! |
| سمجھا نہیں ہے لفظ " محبت " وہ آج بھی |
| پہلے بھی میری ذات پہ کرتا تھا اعتراض |
| مجھ سے یہ کر رہا ہے شکایت وہ آج بھی |
معلومات