یہ جشنِ شادمانی میلادِ مصطفیٰ ہے
تشریف لانے والا دلدارِ کبریا ہے
قاسم یہ رحمتوں کے لائے جہاں میں رحمت
دل شاد ہر زماں میں ان کا گدا رہا ہے
آئے جہاں میں پیارے یہ لال آمنہ کے
کونین پر یہ احساں مولا نے کر دیا ہے
خوشیاں منا رہے ہیں دونوں جہان والے
ہونٹوں پہ ورد یارو صلے علیٰ سجا ہے
دھومیں مچی جہاں میں حسنِ حبیب کی ہیں
پردہ جمالِ جاں سے لاگے سرک گیا ہے
مولا نے خوب کھینچی تصویرِ ہے خلق کی
شہکار ان میں لیکن محبوبِ دو سریٰ ہے
جیسے خدا سے چاہا ایسے حسیں بنے وہ
میرا نہیں یہ کہنا حسان سے سنا ہے
اعلیٰ سے خوب تر ہیں مولا کے خاص بندے
لیکن نبی کو درجہ دلدار کا ملا ہے
محمود فیصلے یہ بحرِ کمال کے ہیں
خاطر حبیبِ رب کی لوح و قلم بنا ہے

21