| سنو عشق تو کوئی پیشہ نہیں ہے |
| وہ کیا عشق گر ساتھ تیشہ نہیں ہے |
| جھلک خون دے آنسوؤں میں تو سمجھو |
| کہ ہے عشق صافی تماشہ نہیں ہے |
| بظاہر نظر آئے تنہا بھی عاشق |
| اکیلا کبھی بھی وہ حاشا نہیں ہے |
| غم عشق کی بے خودی بھی عجب ہے |
| کہ سود و زیاں کا اندیشہ نہیں ہے |
| بہت کیف و مستی ہے مے ناب میں بھی |
| مگر عشق جیسا تو نشہ نہیں ہے |
| سوا عشق بھی روگ ہیں زندگی کے |
| مگر کوئی اس سا ہمیشہ نہیں ہے |
| ابھی دور ہے وہ مقام جنوں سے |
| حسن عشق گر بے تحاشا نہیں ہے |
معلومات