| ذرا خواہش تو دیکھو ابنِ آدم کی زمانے میں |
| اسے اک پر سکوں گھر چاہیے اس قید خانےمیں |
| نگاہِ مردِ کامل اور کہاں تو عاصی نا فرماں |
| بہت ہی فرق ہے گدھ اور طوطی کے ترانے میں |
| ارے یہ دار کر جگ ہے میاں مت دل لگا اپنا |
| مری سن اب بھلائی ہوگی اس کو بھول جانے میں |
| میسر ہو سکوں کیسے جہانِ امتحاں میں اب |
| تغیر ہر لحظ جاری ہے فانی کارخانے میں |
| اٹھے گا پھر سے یہ دانہ زمیں سے ایک دن آخر |
| مگر مدت لگے گی کھیتی کو پھر لہلہا نے میں |
| عطا ہو تیری رحمت گر مجھے تو بخش دے مالک |
| کمی یا رب نہ ہو گی تیری رحمت کے خزانے میں |
معلومات