| گِرد آنکھوں کے ابھی ہالے پڑے ہیں |
| اور پاؤں میں فقط چھالے پڑے ہیں |
| تُھڑ دلے ہو بد دلی سے کچھ نہ ہو گا |
| عشق میں تو ہر قدم جوالے پڑے ہیں |
| دنیا والے چاند پر بیٹھے ہوئے ہیں |
| اور اپنی سوچ پر تالے پڑے ہیں |
| سوچتا ہوں اُس کو کیوں دِکھتا نہیں ہوں |
| شاید اس کی آنکھ میں جالے پڑے ہیں |
| جو ملا شاہدؔ وہ آخر بھانڈ نکلا |
| کیسی کیسی جنس سے پالے پڑے ہیں |
| ق |
| بات ہو تو مسئلے کا حل نکالیں |
| درمیاں میں آج کل سالے پڑے ہیں |
معلومات