| وہ جس سے عشق زوالی کبھی نہیں ہوتا |
| دل اس کی یاد سے خالی کبھی نہیں ہوتا |
| وہ گلستان کہ کھلتے نہیں گلاب جہاں |
| وہاں پہ ایک بھی مالی کبھی نہیں ہوتا |
| غم و الم کے اندھیروں میں کوئی بھی یارو |
| سوائے رحماں کے والی کبھی نہیں ہو تا |
| ہمارا دل جو کبھی ہم سے بات کرتا ہے |
| وہ کہنا اس کا خیالی کبھی نہیں ہو تا |
| گنہ سی بچنے کا کچھ بھی نہیں خیال جسے |
| تو ایسا شخص مثالی کبھی نہیں ہوتا |
| ہوائے نفس کے پنجے کا جو اسیر بنے |
| کسی مقام پہ عالی کبھی نہیں ہوتا |
| کوئی بھی تجھ سا غزلیں سنانے والا حسن |
| کہے جو کچھ بھی وہ گالی کبھی نہیں ہوتا |
معلومات