درد کیسے عیاں نہ ہوتا |
اشک کیسے رواں نہ ہوتا |
برق جو ہے گری فلک سے |
راکھ کیوں آشیاں نہ ہوتا |
کم نہیں تھے زمانے کے غم |
کاش غمِ جاناں نہ ہوتا |
شکریہ گردشِ زمانہ |
درد کا یہ سماں نہ ہوتا |
دُور ویرانے میں جا رہتے |
کاش کارِ جہاں نہ ہوتا |
ظرف کی بات ہے وگرنہ |
حادثہ یوں بیاں نہ ہوتا |
تم تماشہ بنا گئے ہو |
سانس لینا گراں نہ ہوتا |
لے گیا جو قرار زاہد |
کاش مُجھ میں نِہاں نہ ہوتا |
معلومات