بربادیوں کے نوحے و نالے نہیں گٕے |
دل سے بھلإے درد نرالے نہیں گٕے |
ان چاہتوں نے روگ مقدر میں لکھ دیے |
لیکن یہ دردِ ہجر سنبھالے نہیں گٕے |
شکوہ کبھی کیا نہ گلہ ان سے کر سکا |
کھولے مری زباں سے یہ تالے نہیں گٕے |
لوٹا کبھی شباب کہاں زندگی بتا |
اجڑے وجود پھر کبھی ڈھالے نہیں گٕے |
بے چین روح لے کے یوں بھٹکا ہے دربدر |
اب تک وجودِ عشق سے چھالے نہیں گٕے |
خوشیوں کے انتظار میں جینا ہے کب تلک |
بے کیف زندگی کے یہ لالے نہیں گٕے |
حامد نہ سوچ کوٕی نہ دھڑکن رواں رہی |
قیدِ حیات سے بھی نکالے نہیں گٕے |
معلومات