| دیوانہ در سے رکھا گیا دور آج بھی |
| لیکن بے چارہ دل سے ہے مجبور آج بھی |
| میں ہی زمانے والوں کے ڈر سے نہیں گیا |
| مجھ کو پکارتا تو ہے منصور آج بھی |
| جلوہ دکھانے والے ہی روپوش ہو گئے |
| موسیٰ وگرنہ تڑپا سرِ طور آج بھی |
| سب کچھ تو آ رہا ہے سرافیل کو نظر |
| لے کر کھڑا ہوا ہے مگر صور آج بھی |
| دل تو بجھا بجھا سا ہے اک عرصے سے مگر |
| ہے کتنی واردات سے معمور آج بھی |
| مجھ پر پہاڑ توڑنا گر چاہتے ہیں آپ |
| اپنی تباہی دل کو ہے منظور آج بھی |
| شیخ حرم نے بت سے اٹھایا نہیں ہے فیض |
| گرمِ عمل رکھے ہے انہیں حور آج بھی |
| سب کچھ بھلا دیا بڑی آسانی سے مگر |
| ہم تو کسی کے غم میں ہیں رنجور آج بھی |
معلومات