مرے یار زرا تُو آنکھ اٹھا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
مرے یار زرا تُو دل سے لگا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
یہ چاقو چھریاں پھینک نہ تو میں قرب سے مرنے والا ہوں
مرے یار زرا تو پاس تو آ مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
مجھے پینے دے ان آنکھوں سے مجھے نین کنویں سے دور نہ رکھ
آ نین سے میرے نین لڑا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
مجھے ڈر تو نہیں ہے مرنے کا تیرے ہاتھوں گر میں مرجاؤں
تو دل کو زرا بس دل سے ملا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
گردن پہ مری تلوار نہ رکھ تو روک نہ میری سانسوں کو
تو سانس زرا سانسوں میں بسا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
میں مجنوں ہوں تیری بستی کا مجھے شوق ہے پتھر کھانے کا
تو شوق سے اپنے ہاتھ چلا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
میں سن کے جس کو گھر جاؤں کچھ جیتے جی ہی مر جاؤں
مرے یار مجھے وہ بات بتا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
جسے سنتے ہی دل ڈر جائے کوئی ہجر کا بچھو لڑ جائے
مرے یار مجھے وہ گیت سنا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے
سن بات زرا تو روگی کی اس جیون گھات کے بھوگی کی
کوئی پاپی نرمل راگ اٹھا مجھے مار نہ خنجر بھالے سے

0
28