| جو کام چوری کی دلدل میں گرتے ہیں |
| وہی غریبی میں لوگو گرتے ہیں |
| کسی کے سامنے رونا گزند کا |
| اسی میں باولے اجڑے وہ پھرتے ہیں |
| مجھے سکوں نہ ملا آہوں سے بھی یار |
| یہاں پہ مجھ سے بڑی آئیں بھرتے ہیں |
| ہیں گونج جاتی مرے کانوں سسکیاں |
| مرے ہی سامنے بے بس جو مرتے ہیں |
| چٹانوں سا رہو ثابت قدم رضؔی |
| وہی تلاطمِ موجوں نہ گھرتے ہیں |
معلومات