| میرے لبوں پہ یارب ہر وقت یہ دعا ہو |
| ہر کام سے مرے اب تیرا ہی حق ادا ہو |
| سر کو جھکا کے میں نے یہ عرض کی خدا سے |
| تقدیر ہو کچھ ایسی جس میں تری رضا ہو |
| محفوظ ہوں بشر سب اک دوسرے کے شر سے |
| انساں سے میرے مولا کوئی نہ اب جفا ہو |
| صورت میں ان کی کوئی دوجا نہ اب چھپا ہو |
| ہر دکھنے والا چہرہ اندر سے بھی عیاں ہو |
| سنگت نہ چھوڑے میری دو چار بار مل کر |
| ہر ملنے والا ساتھی دل سے بھی با وفا ہو |
| پھر بخش دینا یارب پتلا ہوں میں خطا کا |
| میرے عمل سے ایسی ویسی کوئی خطا ہو |
| ناراض ہو نہ کوئی سن کے یہ میری باتیں |
| میری زباں سے ایسا کوئی نہ لفظ ادا ہو |
معلومات