جب آغازِ سفر ہوتا ہے صاحب
بھٹکنے کا بھی ڈر ہوتا ہے صاحب
خوشی اور غم کو کیسے بانٹنا ہے
کہاں سب میں ہنر ہوتا ہے صاحب
برائی کے اسی دلدل میں کامل
بھلائی کا شجر ہوتا ہے صاحب
جو آغازِ سفر کرتا نہیں ہے
وہ اک دن دربدر ہوتا ہے صاحب
یہ دنیا خواب جیسی عارضی ہے
یہاں سب مختصر ہوتا ہے صاحب

0
3