محبت میں سلیقے سے یہی فرمان لکھ دینا
ہمارے نام کے بدلے فقط تم، جان ،لکھ دینا
سپردِ خاک جب کرنا مِری اتنی وصیت ہے
ذرا پیشانی پر انگلی سے ہندوستان لکھ دینا
تمہارے ملک میں تم سے اگر کوئی سند مانگے
دِکھا کے لال قلعہ اپنی تم پہچان لکھ دینا
لگا کے آگ نفرت کی جو خود کو حکمراں سمجھے
جلی لفظوں میں ایسے فرد کو شیطان لکھ دینا
مِرے محبوب کے محبوب کی تعداد جب لکھنا
سرے فہرست میرا نام اے یاران لکھ دینا
عدالت میں تِری آیا چلو اب فیصلہ کردو!
مجھے اپنا بتا دینا یا پھر انجان لکھ دینا
اگر محبوب کے بارے میں تم سے پوچھ لے کوئی
نگاہوں کو جھکا کے بس، تصدق خان، لکھ دینا

0
130