| میں مسبب سبب ہے تو میرا |
| بندہ تیرا، میں رب ہے تو میرا |
| ساری دنیا بھی گر مخالف ہو |
| کیوں کروں فکر جب ہے تو میرا |
| دل میں عہدِ الست گونجتا ہے |
| آج بھی زیرِ لب ہے "تو میرا" |
| حشر میں تو اگر سوال کرے |
| دل کہے با ادب "ہے تو میرا" |
| آج امید صرف تجھ سے ہے |
| یہ نہ کہنا کہ کب ہے تو میرا |
| موت سے پہلے اور موت کے بعد |
| نزع آ جائے تب ہے تو میرا |
| تری دوزخ کو مان کر برحق |
| مرے رحمت لقب! ہے تو میرا |
| مجھ سے تو اتنا بے نیاز نہ ہو |
| دل کو تیری طلب ہے تو میرا |
| ہو ترا قہر بت پرستوں پر |
| مجھ پہ مت کر غضب ہے تو میرا |
| میں ترا تو کسی غرض سے ہوں |
| ہاں مگر بے سبب ہے تو میرا |
معلومات