بت اٹھا کر طاق میں قرآں رکھا
یوں توبہ کر شرک سے ، ایماں رکھا
ہو حکمت زیادہ اس سے اور کیا
ہر وضع کے روگ کا درماں رکھا
رنگ ظاہر کا ہے باطن سے جدا
گھر سجایا، دل مگر ویراں رکھا
سمجھ نہ آۓ تو گو پڑھنا کیسا
دل میں کچھ ایسا وہم و گماں رکھا
بند قرآن پھر یوں نہ کھولا مدتوں
رحمتِ اللہ کو گویا مہماں رکھا
جب بھی گرد پونچھی جِلد سے زاہد
چوم کر واپس عزیز ِِ جاں رکھا

0
6