| ان کے چہروں کو ہم نے دل میں سجا رکھا ہے |
| جن کو اپنوں نے کہیں دور چھپا رکھا ہے |
| راز محبت جاننے والے یہ جانتے ہیں |
| اللہ نے تو جدائی میں بھی مزا رکھا ہے |
| نا سمجھوں کو سمجھایا جا سکتا ہے مگر |
| عقل وا لوں نے زبانوں کو تالا لگا رکھا ہے |
| جو اپنے بچھڑے ہیں انائوں کے میلے میں |
| ہر اک ان کے واسطے در کھلا رکھا ہے |
| پہلے مٹا سکی ہم کو نہ اب مٹا سکے گی |
| جس تاریخ نے خود کو دہرا رکھا ہے |
| سانپ اب آستیں کے جو نکل رہے ہیں ان کو |
| زہرِ بغض نے دیوانہ سا بنا رکھا ہے |
| جیسی اب کے انساں نے بدلی ہے جون حسن |
| شیطاں نے بھی اپنی نظروں کو جھکا رکھا ہے |
معلومات