جام کیا یہ ساقی سجا گئے
تشنگی ہی من کی مٹا گئے
تکتی رہ گئی پیاسی نظریں بس
"جاتے جاتے وہ مسکرا گئے"
حال دل زباں پر نہ آسکا
کچھ اشاروں سے پر بتا گئے
باخبر کیا خطرہ سے ہو گر
فرض یاری کا وہ نبھا گئے
شکوہ ہے نہ نالش لبوں پہ ہے
شوق دید ہی جب بجھا گئے
ان پہ ناز ناصؔر نہ کیسے ہو
قوم پر جو سب کچھ لٹا گئے

0
36