| زندگی کے لطف کا ادراک کرنے کے لیے |
| عشق کرنا چاہیے دل پاک کرنے کے لیے |
| سچ میں پیدا ہو اگر احساس تو کافی ہے یہ |
| پردۂ غفلت کو دل سے چاک کر نے کے لیے |
| کرکے ہمت بڑھ خدا کے فضل سے چمکے گا تو |
| جتنی کوشش کرلے دنیا خاک کرنے کے لیے |
| ساتھ ہمت اور دعاؤں کا لیے میں قافلہ |
| بکھرے ذروں کو چلا افلاک کرنے کے لیے |
| غیر کے اسلوب اپناتا ہے غافل تو فقط |
| اس جہاں میں اونچی اپنی ناک کرنے کے لیے |
| آگیا لیکر نیا اخبار پھر خبریں وہی |
| خوشنما ماحول کو غمناک کرنے کے لیے |
| کوئی بھی طیب نہیں آیا مری امداد کو |
| ایک چادر مانگی تھی پوشاک کرنے کے لیے |
معلومات