محبّت سے میں دل کو لٹکاتا ہوں |
اذیت کی سولی سے مر جاتا ہوں |
دکھوں کی قبا اوڑ کے جسم پر |
غموں سے بھرا دل پہن لیتا ہوں |
میں رکھتا ہوں اپنی تمنّاؤں کو |
میں سب خواہشوں کو پھنک دیتا ہوں |
مِلِے دیکھنے کو تماشا نہ جب |
میں اپنا ہی دل دیکھتا رہتا ہوں |
میں ہر روز ہی خوش نظر آتا ہوں |
میں ہر رات ادریسؔ غم سہتا ہوں |
معلومات