محبّت سے میں دل کو لٹکاتا ہوں
اذیت کی سولی سے مر جاتا ہوں
دکھوں کی قبا اوڑ کے جسم پر
غموں سے بھرا دل پہن لیتا ہوں
میں رکھتا ہوں اپنی تمنّاؤں کو
میں سب خواہشوں کو پھنک دیتا ہوں
مِلِے دیکھنے کو تماشا نہ جب
میں اپنا ہی دل دیکھتا رہتا ہوں
میں ہر روز ہی خوش نظر آتا ہوں
میں ہر رات ادریسؔ غم سہتا ہوں

5