کب یہ آنسو کسی پتھر پہ اثر کرتے ہیں
ہم تو رو رو کے یوں ہی چاک جگر کرتے ہیں
جن کی چاہت میں کبھی تڑپے کبھی روئے ہم
وہ سمجھتے ہیں کہ ہم یوں ہی مکر کرتے ہیں
درد اپنا ہے تو محسوس ہمیں ہی ہو گا
آرزو غیر سے مرہم کی مگر کرتے ہیں
اس نے مارا ہے فدا جان ہماری جس پر
ہم کٹانے کو نگوں اپنا جو سر کرتے ہیں
اب محبت میں وہی لوگ بدلتے ہیں جو
زندگی عشق کے سائے میں بسر کرتے ہیں
کب سمجھتے ہیں وہ ایثار و وفا کو حامد
کب یہاں لوگ محبت کی قدر کرتے ہیں

14