کل جو ظالم تھا وہ ہی مظلوم ہوگیا
کارِ ظلمت نیکی سے موسوم ہوگیا
بارہا مجھ کو چھوڑ کے جانے والے
گھر مرا تجھ کو کیسے معلوم ہوگیا
تجھ پہ لوگوں کی بد دعائیں ہوں گی جو
نام تیرا غزلوں کا مفہوم ہوگیا
اب کیا ماتم میں کروں آج بتاؤ
میں ہی خود سے کتنا ہوں محروم ہوگیا
تیرے دل میں پیوست تھا میں تو جاناں
مشتِ مٹی سا ہی پہ معدوم ہوگیا
جب کہیں اس کا نام کانوں پر آیا
دردِ دل کچھ اور بڑھ کے منظوم ہوگیا
ہوکے اور کی بولی یہ عاشق سے جاناں
اب عبیدِ بے جاں تو مرحوم ہوگیا

0
101