| مجھے یہ لعل و گہر مشتِ خاک لگتے ہیں |
| یہ زندہ لوگ بہت چاک چاک لگتے ہیں |
| میں اپنی عمر کے لوگوں سے دور رہتا ہوں |
| مجھے جنازے بڑے درد ناک لگتے ہیں |
| مجھے شروع ہی سے تنہایاں تھیں راس بہت |
| یہ دل کے رشتے مجھے اشتراک لگتے ہیں |
| انہیں خبر نہیں اندر سے کتنے گھائل ہیں |
| جو لوگ دیکھنے میں ٹھیک ٹھاک لگتے ہیں |
| نئے زمانے کے اندازِ گفتگو ہیں عجب |
| مجھے تو یہ بھی ندائے فراق لگتے ہیں |
| عجب قماش کا شاہدؔ تو اک قلندر تھا |
| ترے مزار پہ اب صرف آک لگتے ہیں |
معلومات