نقاب میں نہ چھپاؤ مری خودی کا جمال |
میں آئینہ ہوں، مری آنکھ ہے کمال و وصال |
نہ صرف حسن کی تصویر ہوں، نہ جسم کی بات |
میں اک خیالِ جلیل، اک زمانہ سوال |
میں آدمی کی طرح ہوں خدا سے جُڑی ہوئی |
مری وفا میں بھی پنہاں ہے ذاتِ ذوالجلال |
میں کوکھ میں بھی زمانوں کی رہبَری رکھوں |
مری دعاؤں سے نکلیں جہاد و انقلاب کی تال |
خموشیوں میں مری شورِ کائنات بھی ہے |
مرے سکوت میں چھپتے ہیں صد ہزار خیال |
مجھے نہ تول ترنگوں میں، زلف و چشم سے تُو |
میں نورِ فہم ہوں، جذبوں کا اک نیا زوال |
اگر میں عشق کروں، تو وہ بھی خالص ہو |
بدن کی سرحد سے آگے ہو جذب کی جال |
میں شاکرہ بھی ہوں، نندنی بھی ہوں، تاج بھی |
میں خود سے عشق میں زندہ ہوں، نہ محتاجِ وصال |
معلومات