بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
صلوا علی الحبیب ※ صلی اللّٰہ تعالیٰ علی محمد
اے آقاﷺ جہان میں ترا ہی جمال ہے
خدا کے کمال کا تو عالی کمال ہے
فنا ہو گئے جہاں میں تجھ سے جو تھے جلے
تری اُوجِ حاسداں ہمیشہ وبال ہے
تو اپنے وجود سے تو ہی شان میں لبیبﷺ
اسی کائنات میں تو ہی بے مثال ہے
تُو مالک بہشت کا خدا کی عطا سے ہے
کرے ہے عطا تو بھی جو کرتا سوال ہے
جو مختار مان کے گیا اس جہان سے
وہ عقبٰی کے ہر زماں میں بندہ نہال ہے
تری زیست ہے کرم ترا جسْم ہے کرم
کرم ہی کرم مبیںﷺ ترا ہی وصال ہے
ہے آمد جہان میں نُبُوّت ختم ہمیش
کوئی اور ہو اب تری شاں سا یہ مُحال ہے
کوئی دیکھ پائے نا تجھی کو نگاہ بھر
ترے خوباں حسن میں ہاں ایسا جلال ہے
ترا داماں تھامے جو زَعِیْمِ زماں بنے
اگرچہ وہ رنگتِ جمالِ بلال ہے
ترا کلمہ پڑھ کے بھی وہ مسلم نہیں بنا
ذرا سا جو کینہ جس میں بھی اشتعال ہے
ترے عشق کا ہوا مرے دل پہ غلبہ جب
ابھی ہر جگہ نظر میں تیرا خیال ہے
تو حُسنِ عظیم سے تو شانِ عظیم سے
ہے یہ سچّ کے تُو ہی سدا بے مثال ہے
حبیبِﷺ خدا ہے تو ، تو ہے شہ جہان کا
جہاں کو ترے لئے بنایا وشال ہے
کیا کس سے تجھ کو دیں اے آقاﷺ مُمَاثَلَت
گل و لال سے ترا حسیں خوب گال ہے
ثنائے حبیبﷺ میں رضؔی آئے نام بھی
تُو شُہرہ کیا کرو جو اصلِ مَنال ہے

0
11