ذرّہ ذرّہ جُوں ریت سِرکے ہے،
ہاتھوں سے تیرے یوں نکل رہا ہوں
زندگی چِلچلاتی دُھوپ اور میں،
قطرہ قطرہ سمجھ پگھل رہا ہوں

0
28