Circle Image

Shehzad samana

@Shehzad68

شعر ہی عُمر کی کمائی تھے
زخم ہی زیست کا خُلاصہ تھے

0
5
میں اُن سے جاں فشانی سے لڑا ہوں
جو مجھ پر گُل فشانی کر رہے ہیں
میں جن کے آگے دو زانو ہوں بیٹھا
وہ مجھ سے ناگہانی ڈر رہے ہیں۔

0
13
آپ کے بعد کچھ نہیں کھویا
آپ ہی آخری اثاثہ تھے

0
6
ہزج مسدس محذوف
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہمیں تو تم سے یوں بھی آس کب تھی
ذرا سی دیر دل بہلا رہے تھے
وہ تم نے ہاتھ جب چھوڑا ہمارا
نظارے سب وہیں دُھندلا رہے تھے

0
8
ہزج مسدس محذوف
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہمیں تو تم سے یوں بھی آس کب تھی
ذرا سی دیر دل بہلا رہے تھے
وہ تم نے ہاتھ جب چھوڑا ہمارا
نظارے سب وہیں دُھندلا رہے تھے

0
11
ہے خوش فہمی کسی دل میں بسا ہوں
کہ اپنے دام میں خود پھنس گیا ہوں
ہے گر دنیا بُری میں بھی بُرا ہوں
یہ میں نے کب کہا میں پارسا ہوں
مُقابل ہے جو آئینے میں اِک شخص
گُماں ہے اِس سے پہلے بھی مِلا ہوں

0
14
حُسنِ نادان سمجھ ہم ترے بیمار بھی ہیں
تجھ سے لب بستہ بھی ہیں تیرے طلب گار بھی ہیں
گر ہو اخلاق حُسن دو گُنا ہو جاتا ہے
صرف صُورت نہیں سیرت کے پرستار بھی ہیں
غم کسی کا بھی ہو ہم دیدہ ءِ تر رکھتے ہیں
لوگ کہتے ہیں کہ ہم اچّھے اداکار بھی ہیں.

0
14
غم میں تحلیل ہو رہا ہوں مگر
کاش آکر کوئی کشید کرے
اک یہی التجا ہے یاروں سے
تنگ اب نا کوئی مذید کرے۔

0
14
میں کے مجبور دل کے ہاتھ رہا
تُم نےشاید بھلا دیا ہوگا
وہ نشانی، وہ چند خط میرے
تُم نے سب کچھ جلا دیا ہوگا

0
19
یا رویّوں کی برف پِگھلا دے
یا ہمیں بھیج دے عطارد پر

0
14
ہیچ خوشیوں کو گھیر رکھتا ہوں
کُچھ غموں کا بھی ڈھیر رکھتا ہوں
اپنی چادر میں پیر رکھتا ہوں
کب کسی سے میں بیر رکھتا ہوں.

0
19
سرہانے سیپیاں رکھنا فقط دِلاسہ تھا
مجھے سراب کیا دیتا وہ آپ پیاسا تھا
عجیب پیاس تھی، آنکھوں میں اُس کی تیر رہی
گو اپنے آپ وہ کُوزے میں گویا دریا تھا
چُھپائے رکھتا تھا، دل میں نظر سے دنیا کی ،
وہ شخص میرے لئے میرا کُل اثاثہ تھا

0
22
یہ ترا نوٹ اختلافی ہے
عدل و انصاف کے منافی ہے
پڑھ چُکے ہم نصاب کو سارا
عشق مضمون اِک اضافی ہے
لوٹ آئیں کمین گاہوں سے
دوستو ! تُم کو اب مُعافی ہے

0
19
بیچ کر سب جھوٹ اپنے چل دیے گھر کی طرف
اور میرا اِک سچ سَرِ بازار تنہا رہ گیا

0
14
تُو نے شاید جلا دیئے ہوں گے
میں نے رکّھے ہیں خط سنبھال ترے

0
32
ذرّہ ذرّہ جُوں ریت سِرکے ہے،
ہاتھوں سے تیرے یوں نکل رہا ہوں
زندگی چِلچلاتی دُھوپ اور میں،
قطرہ قطرہ سمجھ پگھل رہا ہوں

0
28
مُستقبل ہو کُچھ، تو حال بتائیں بھی
مل جائے تو، دل کے زخم دکھائیں بھی
لوگوں کا کیا، لوگ تو پتھر ماریں گے
دامن چاک کریں، پاگل کہلائیں بھی

0
15
شاید کہ اُن کی دِید مُیسّر نہ ہو ہمیں
دل خوش گُمان ہے کہ وہ مہماں ہُوئے تو ہیں
کجرا، گُلال، گجرا، پلک مِثلِ تیر نین
سب حشر ڈھائے جانے کے ساماں ہُوئے تو ہیں
دیکھے ہے مُسکرا کے بہ تصویرِ نیم رُخ
غُنچہءِ دل کے کِھلنے کے اِمکاں ہُوئے تو ہیں

0
19
کبھی کچھ ایسے موسم بھی ہیں گزرے
پلٹ کر جو کبھی نا آ سکیں گے

0
18
سخت دُشوار تھا جینا ترے بِن ، دیکھ مگر
وقت مرہم ہے، کہ ہر گھاوْ ہی بھر جاتا ہے

0
20
راز جب فاش ہُوا, چیں بہ جبیں لگتے ہو
جاہ و منصب پہ بھلا کاہے یقیں رکھتے ہو
ہائے افسوس کہ چھینی ہے رِدائیں جس نے
تُم بھی اُس جہل کے مسکن کے مکیں لگتے ہو .

0
14
روز ہی پانچ پہر اِذنِ ملاقات رہے
شُکر ہے رب کا بنایا ہے نمازی مجھ کو

0
21
جاکر وہاں, اے نامہ بر,. . . . . آداب کیا کر
ایسا نہ ہو خط پھاڑ دیں وہ طیش میں آکر
محفل میں عدُو کی تجھے کیونکر وہ بُلاتے
اے میرے دلِ زار!. . . یوں سپنے نہ بُنا کر
سویا ہے ابھی رو کے,... . دلِ خستہ خراباں
اے مُرغِ پریشان،. . . کبھی چُپ بھی رہا کر

0
27
چال چل نہ سکے .
ساتھ چل نہ سکے .
ہم بدل نہ سکے
لاکھ چاہا کہ دنیا کے رنگ میں رنگیں ,
کوئی مصنوعی رنگین لبادہ ملے
تو اُسے اوڑھ لیں .

0
18
دل میں کچھ ہو تو ، کہہ دیا کیجئے
مجھ سے ناراض ، مت رہا کیجئے
جب کبھی میں اُٹھاؤں دستِ دُعا
آپ آمین. . . . کہہ دیا کیجئے

0
195
رکّھ دئے ہیں جو قدم وقت کی رفتار کے ساتھ
کیا مجھے روک سکے گا کوئی تلوار کے ساتھ
جِھڑکیاں, تُہمتیں, دُشنامِ فزُوں، دیکھ ذرا
کیا ہی کرتی ہے یہ دُنیا ترے بیمار کے ساتھ

12
آج مغلوب ہُوا ہوں تو دبائیں گے مجھے
ایک دن آئے گا جب غزلوں میں گائیں گے مجھے
بعد میرے ، میرے اشعار ہوں گے کتبے پر
جیتے جی کب میرے احباب سراہیں گے مجھے

0
23