اس نے جب جینے کا سوچا
دل ہی دل میں کیا کچھ کھینچا
عمر گزار کے بیٹھی تھی وہ
سب کچھ ہار کے بیٹھی تھی وہ
اب وہ خیر کہاں ہوگی اور
اب وہ سحر کہاں ہوگی اور
دل کی آنکھیں رکھنے والی
اب وہ مہر کہاں ہوگی اور
عین جوانی آتی ہے اور
تیر کماند سے چلتا ہے
اس کو جھیل کے آنے والی
اب وہ خیر کہاں ہوگی اور
تم بھی محسن کیا کرتے ہو
کیوں اتنا سوچا کرتے ہو
چھوڑو اس کو اب تم دیکھو
رب کی مہر کہاں ہوگی اور

0
8