رؤوف تو ہے رحیم تو ہے عطوف تو ہے کریم تو ہے
قسیم تو ہے جسیم تو ہے وسیم تو ہے نسیم تو ہے
اے وہ کہ جس کی نگاہِ الفت کے تیر سے دل ہوا ہے زخمی
ہے کعبۂ راز و نیاز تو ہی محبتوں کا حریم تو ہے
تری ہی زلفوں سے خوشبو پا کے ہر ایک ذرہ ہوا معطر
ہاں جسم و جاں کے بھی گلستاں میں چلی جو بادِ نسیم تو ہے
خدا کے بعد ہے ترا ہی درجہ گو تو بھی ہے اک خدا کا بندہ
ہیں کتنے ناداں جو کہہ رہے ہیں شریک تو ہے سہیم تو ہے

0
18